حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج کے دور میں آرائش و زیبائش کے مختلف مصنوعات، جیسے کہ ہیئر جیل اور ہیئر ویکس، بالوں کو سنوارنے، سیٹ کرنے اور مضبوط رکھنے کے لیے عام طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ تاہم دین کے پابند مسلمان، خصوصاً وہ جو عبادات کو صحیح اور مکمل انجام دینے کے خواہش مند ہیں، اس بات کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں کہ آیا ایسے مواد وضو کی صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں یا نہیں۔ یہ سوال عملی اور دینی حیثیت سے نہایت اہم ہے۔
وضو ایک شرعی عبادت ہے جس کے مخصوص احکام اور شرائط مقرر ہیں جن کی پابندی ضروری ہے۔ ان میں سے ایک شرط سر کا مسح ہے، جو یا تو سر کی جلد پر یا اسی بال پر کیا جانا چاہیے جو جڑ سے اگا ہو۔ لہٰذا اگر کوئی چیز پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بن جائے، تو وہ وضو کی صحت میں مشکل پیدا کر سکتی ہے۔
اسی لیے ہیئر جیل اور اسی نوعیت کی مصنوعات کے حکمِ شرعی پر گفتگو کرنا ضروری ہے تاکہ مسلمان اپنی دینی ذمہ داریاں زیادہ درست طریقے سے ادا کرسکیں اور موجودہ دور کے طرزِ زندگی میں شرعی شعور بہتر ہو۔
اس سلسلے میں حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی نے ایک شرعی استفتاء کا جواب مرحمت فرمایا ہے جو ذیل میں پیش کیا جارہا ہے۔
سوال: بالوں میں جیل لگانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: جیل لگانا جائز ہے، لیکن اگر وہ پانی کو بالوں تک پہنچنے سے روکے، یا یہ احتمال ہو کہ مسحِ سر کے وقت پانی پہنچنے میں رکاوٹ بن سکتی ہے، تو واجب مقدار تک اسے دور کرنا ضروری ہے۔









آپ کا تبصرہ